خوف کی جگہ اعتماد
مجھ میں بچپن سے ہی بہادری‘ خوداعتمادی بالکل نہیں۔ لوگوں سے ڈرتا ہوں۔ اس کے علاوہ ایک اور خوف ہے جو میرے کام میں حائل ہے‘ وہ ہے سائیکل چلاتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ لوگ میرے کام اور اخلاق کو دیکھتے ہوئے مجھے ملازمت دے دیتے ہیں لیکن جب سائیکل چلانے کے بارے میں پوچھتے ہیں تو خاموش ہو جاتے ہیں۔ پیدل چل کر بہت سوچتا ہوں کہ سائیکل چلاناسیکھ لوں‘ میرا ہی فائدہ ہے۔ پھر خیال آتا ہے ٹریفک کے نیچے نہ آجاﺅں‘ درد اور چوٹوں کا احساس ہوتا ہے۔ (جنید.... ملتان)
اگر سڑک پر چلتے ہوئے ٹریفک کا خوف کرتے رہے تو سائیکل نہ چلا پائیں گے۔ اس خوف پر قابو پانے کیلئے سائیکل پر بیٹھ جائیں اور چلانے کی کوشش کریں۔ پہلی بار میں ہی سڑک پر آنے کی ضرورت نہیں۔ پہلے ان راستوں پر چلائیں جہاں ٹریفک نہ ہو‘ پھر کم ٹریفک والی سڑکوں پر آئیں لیکن زیادہ ٹریفک والی سڑک پر اس وقت چلائیں جب مکمل سیکھ لیں ۔ انسان کا یہ خوف اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اسے اپنے دماغ پر حاوی رکھتا ہے۔ جیسے ہی وہ اس خوف پر حاوی آتا ہے‘ خوف ختم ہو جاتا ہے۔ بچپن سے تو کوئی بھی بہادر نہیں ہوتا‘ ہر بچہ ڈرتا ہے‘ وقت کے ساتھ ہی ڈر ختم ہو جاتا ہے اور اس کی جگہ اعتماد آجاتا ہے۔
بزرگوں کا ادب
ہمارے خاندان میں بزرگوں کی بہت زیادہ عزت کی جاتی ہے‘ خاص طور پر دادا یا نانا کے سامنے اونچی آواز میں بول بھی نہیں سکتے۔ والدین کی بات بھی ماننی فرض ہوتی ہے۔ ایسے ماحول میں رہتے ہوئے مجھے ایک لڑکی سے محبت ہو گئی مگر میں نے شادی کا وعدہ نہیں کیا کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ یہ وعدہ پورانہ ہو سکے گا۔ اب میں اس سے ملنا کم کر رہا ہوں‘ اس کے ساتھ ہی اپنے خاندان کے بزرگوں کے بارے میں عجیب عجیب خیالات آرہے ہیں۔ رات کو نیند بھی نہیں آتی‘ قریبی عزیزوں کی موت نظر آتی ہے۔ صبح اٹھ کر بھی بے چین رہتا ہوں۔ (وقاص.... بلوچستان)
آج کل آپ تکلیف دہ ذہنی کیفیت سے گزر رہے ہیں‘ اس لیے خیالات بھی متاثر ہیں۔بزرگوں کے سخت رویے نے ذہنی طور پر اتنا بوجھل کر دیا کہ ان کے بارے میں بھی عجیب خیالات آنے لگے جبکہ درحقیقت آپ ان کی عزت کرتے ہیں اور کبھی انہیں کسی تکلیف دہ حالت میں دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے۔ یہ تو ہے شعوری کیفیت لیکن لاشعوری سور پر ذہن ان کی یہ بات ماننے پر مزاحمت کر رہا ہے اور یہ کیفیت خیالوں سے ظاہر ہو رہی ہے۔ آپ حقائق پر غور کیجئے کہ آپ کے اپنے حق میں کیا بہتر ہے؟ والدین کی فرمانبرداری سے اچھی اور کوئی بات نہیں۔ بزرگوں کی عزت بھی کرتے رہیں۔ لڑکی سے ملنا فوری طورپر ترک کر دینا چاہیے اور پھر جلد ہی خود کو اچھی سرگرمیوں میں مصروف کر لیں۔
احساس کمتری
میں نے اپنے پرانے دوستوں سے ملنا چھوڑ دیا ہے۔ وہ مجھ سے آگے بڑھ گئے ہیں۔ آفس میں کچھ اچھے لوگوں سے دوستی ہوئی‘ اب ان سے بھی دور ہوتا جارہا ہوں کیونکہ پہلے عہدے میں وہ میرے برابر تھے اور اب میں وہیں ہوں اور ان کا عہدہ مجھ سے بڑھ گیا ہے۔ میری طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی‘ میں نے چھٹیاں کر لیں۔ اس طرح میری ترقی روک دی گئی ۔ وہ تو شکر ہے کہ ملازمت رہ گئی ورنہ فارغ بھی ہو سکتا تھا۔ دراصل میں لوگوں کو اس وجہ سے چھوڑ دیتا ہوں کہ ان کے سامنے مجھے اپنی ذات غیراہم محسوس ہوتی ہے اور یہ ہے بھی حقیقت کے میں اپنے افسر تو کیا ماتحت کی توجہ بھی حاصل نہیں کر سکتا۔ (محمد ذاکر.... لاہور)
جواب :اپنے اور دوسروں کے بارے میں حقائق کو تسلیم کر لینے کا رویہ موجودہ احساس سے نجات دلا سکتا ہے۔ جن لوگوں نے ترقی کی‘ انہوں نے محنت بھی کی ہو گی‘ جبکہ آپ نے کسی بھی وجہ سے چھٹیاں کی تھیں‘ اس لیے ملازمت کے وہ فوائد حاصل نہ ہو سکے جو دوسروں نے حاصل کر لیے۔ آپ کو ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور اپنے بارے میں بھی اچھا سوچیں۔ آئندہ زیادہ توجہ سے کام کریں‘ صلاحیتوں کا بہترین استعمال آگے بڑھنے میں مددکار ہو گا۔
مجھے پتہ تو چلے
یونیورسٹی کا طالب علم ہوں۔ سوچتا ہوں مجھ میں کوئی کمی ہے لیکن کیا کمی ہے؟ یہ نہیں معلوم۔ اتنی ہمت ہے کہ اپنے اندر کی خامی کو دور کر سکوں اور کمی کو پورا کر لوں۔ مجھے پتا تو چلے۔کوئی رہنمائی تو ہو‘ لوگوں سے محبت‘ عزت اور شفقت کی خواہش ہے مگر مایوسی ہوتی ہے‘ ہر چیز میں انتہا تک جانا چاہتا ہوں۔ مثلاً مذہب‘ انصاف‘ محبت‘ تعلیم وغیرہ۔ بچپن سے جھوٹ بولتا ہوں۔ پکڑا جاتا ہوں تو جھوٹ بولتا ہوں‘ چاہتا ہوں کہ غصہ نہ کروں لیکن جب کوئی ایسا معاملہ آتا ہے تو ذہن ماﺅف ہو جاتا ہے۔ (ناصر خان.... پشاور)
جواب: تحریر سے ہی شخصیت کی کمزوریوں کا اندازہ ہو رہا ہے۔ مثلاً جھوٹ بولنا‘ انتہا پسندی‘ غصہ کرنا‘ لوگوں سے اچھے سلوک کی توقع رکھنا وغیرہ ۔ کوشش کریں کہ کیسی ہی صورتحال ہو‘ سچ بولنا ہے۔ جہاں تک انتہا تک پہنچنے کی بات ہے تو اپنی تمام ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے نبھاتے ہوئے، اچھائیوں کی انتہا تک لے جایا جا سکتا ہے۔ غصے سے گریز کریں اور غصے کے وقت اپنے ہوش و حواس پر مکمل قابو رکھیں۔ لوگوں کی عزت کرتے ہوئے ان کے ساتھ نیک سلوک کریں اور بدلہ لینے سے گریز کریں۔ وقت آپ کو اہم ثابت کر دے گا۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 538
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں